سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
خرید و فروخت کے ابواب
82. باب في الشُّفْعَةِ:
82. حق شفعہ کا بیان
حدیث نمبر: 2663
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الشفعة إذا كان طريقهما واحدا؟. قال: "ينظر بها، وإن كان صاحبها غائبا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشُّفْعَةِ إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا؟. قَالَ: "يُنْظَرُ بِهَا، وَإِنْ كَانَ صَاحِبُهَا غَائِبًا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کے بارے میں فرمایا: جب کہ دونوں ہمسایوں کا راستہ ایک ہو اس (ہمسائے) کا انتظار بسبب شفعہ کیا جائے گا گرچہ وہ غائب ہو۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2662)
شفعہ اس حق کو کہتے ہیں جو جائیداد بیچتے وقت شریک کو حاصل ہوتا ہے، اور وہ حق یہ ہے کہ جو قیمت دوسرا خریدار دیتا ہے وہ قیمت دے کر اس جائیداد کو خود لے لے، اور یہ حق شریک اور ہمسایہ دونوں کو حاصل ہے جب کہ پڑوسی اور بیچنے والے کا راستہ ایک ہو، جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے اور یہی صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وقال الترمذي: " وقد تكلم شعبة في عبد الملك بن أبي سليمان من أجل هذا الحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 2669]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1608]، [أبوداؤد 3518]، [ترمذي 1369]، [نسائي 4660]، [ابن ماجه 2494]، [طيالسي 1404]، [أحمد 303/3]، [شرح معاني الآثار 120/4]، [شرح السنة للبغوي 242/8]، [بيهقي 106/6]، [فتح الباري 438/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وقال الترمذي: " وقد تكلم شعبة في عبد الملك بن أبي سليمان من أجل هذا الحديث


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.