Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
82. باب في الشُّفْعَةِ:
حق شفعہ کا بیان
حدیث نمبر: 2663
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشُّفْعَةِ إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا؟. قَالَ: "يُنْظَرُ بِهَا، وَإِنْ كَانَ صَاحِبُهَا غَائِبًا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کے بارے میں فرمایا: جب کہ دونوں ہمسایوں کا راستہ ایک ہو اس (ہمسائے) کا انتظار بسبب شفعہ کیا جائے گا گرچہ وہ غائب ہو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وقال الترمذي: " وقد تكلم شعبة في عبد الملك بن أبي سليمان من أجل هذا الحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 2669]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1608]، [أبوداؤد 3518]، [ترمذي 1369]، [نسائي 4660]، [ابن ماجه 2494]، [طيالسي 1404]، [أحمد 303/3]، [شرح معاني الآثار 120/4]، [شرح السنة للبغوي 242/8]، [بيهقي 106/6]، [فتح الباري 438/4]

وضاحت: (تشریح حدیث 2662)
شفعہ اس حق کو کہتے ہیں جو جائیداد بیچتے وقت شریک کو حاصل ہوتا ہے، اور وہ حق یہ ہے کہ جو قیمت دوسرا خریدار دیتا ہے وہ قیمت دے کر اس جائیداد کو خود لے لے، اور یہ حق شریک اور ہمسایہ دونوں کو حاصل ہے جب کہ پڑوسی اور بیچنے والے کا راستہ ایک ہو، جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے اور یہی صحیح ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وقال الترمذي: " وقد تكلم شعبة في عبد الملك بن أبي سليمان من أجل هذا الحديث