(حديث مرفوع) اخبرنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "من ابتاع طعاما، فلا يبعه حتى يقبضه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی قسم کا اناج (غلہ) خریدے تو اس کو اپنے قبضہ میں لینے سے پہلے فروخت نہ کرے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2594) اس حدیث میں کھانے پینے کی چیزیں گندم، جو، جوار، باجرہ، چاول وغیرہ اپنے قبضے میں لینے سے پہلے بیچنے کی ممانعت ہے۔ ایک روایت میں «حَتَّىٰ يَقْبِضَهُ» کی جگہ «حَتَّيٰ يَكْتَالَهُ» اور ایک روایت میں «حَتَّىٰ يَسْتَوْفِيْه» ہے، اس سے مراد ناپ تول کر اپنے قبضہ میں لینا ہے۔ بعض علماء و فقہا نے اس قبضہ کو صرف اناج غلے وغیرہ تک محدود رکھا ہے، اور بعض نے ہر منقول چیز تک، اور بعض علماء نے کہا کہ کوئی بھی چیز منقول ہو یا غیرمنقول، زمین جائیداد وغیرہ کچھ بھی، اس پر قبضہ کئے بغیر مشتری کو بیچنے کی اجازت نہیں۔ آج کل رجسٹری اور سرکاری کاغذات میں اندراج یا کاغذات کے استلام سے یہ مقصد حاصل ہو جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي وهو عند مالك في البيوع، [مكتبه الشامله نمبر: 2601]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2126]، [مسلم 1525]، [أبوداؤد 3492]، [نسائي 4609]، [ابن ماجه 2226]، [أبويعلی 5798]، [ابن حبان 4981]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي وهو عند مالك في البيوع