(حديث مرفوع) حدثنا سعيد بن الربيع، اخبرنا شعبة، عن سليمان، عن مجاهد، قال: قالت عائشة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تسبوا الاموات، فإنهم قد افضوا إلى ما قدموا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مُردوں کو برا مت کہو کیونکہ انہوں نے جیسا عمل کیا اس کا بدلہ پا لیا۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2546) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں ان کی برائی نہیں کرنی چاہیے، مرنے کے بعد انہیں برا کہنا، ان کے عیب بیان کرنا، ان کے عزیزوں کو ایذا دینا ہے، جبکہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ حکم ہے: «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ» یعنی ”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے اس کے مسلمان بھائی محفوظ رہیں۔ “ یہ حدیث آگے (2751) نمبر پر آ رہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2553]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1393]، [نسائي 1935]، [ابن حبان 3021]، [موارد الظمآن 1985]