سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں: عالم اور متعلم، جو ان کے علاوہ ہیں ان میں کوئی خیر نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه سليمان بن موسى لم يدرك أبا الدرداء، [مكتبه الشامله نمبر: 252]» اس اثر کی سند ضعیف ہے، اور [الزهد لأحمد ص: 136]، [مصنف ابن أبى شبية 6172]، [حلية الأولياء 212/1]، [جامع بيان العلم 138، 140]، [إبانة 210] میں یہ اثر موجود ہے اور «الدُّنْيَا مَلْعُوْنَةٌ مَلْعُوْنٌ مَا فِيْهَا إِلَّا ذِكْرَ اللهِ وَمَا وَالَاهْ وَعَالِمٌ وَمُتَعَلِّمٌ» سے اس قول کی تائید ہوتی ہے۔ یہ حدیث آگے (330) پر آ رہی ہے۔ اس لئے معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [شرح السنة 4028]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه سليمان بن موسى لم يدرك أبا الدرداء