(حديث مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن خليل، اخبرنا حفص، حدثنا محمد بن زيد، عن عمير مولى آبي اللحم، قال: شهدت خيبر وانا عبد مملوك فاعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم من خرثي المتاع، واعطاني سيفا، فقال: "تقلد بهذا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: شَهِدْتُ خَيْبَرَ وَأَنَا عَبْدٌ مَمْلُوكٌ فَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ، وَأَعْطَانِي سَيْفًا، فَقَالَ: "تَقَلَّدْ بِهَذَا".
عمیر ابواللحم کے آزاد کردہ غلام نے کہا: میں جب (جنگ) خیبر میں حاضر ہوا اس وقت (اپنے مالک کا) غلام تھا، چنانچہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانگی اسباب میں سے ایک تلوار عطا فرمائی اور فرمایا: ”اسے لٹکا لو۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 2509 سے 2511) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مالِ غنیمت میں سے غلاموں کا کوئی حصہ نہیں۔ ہاں انعام کے طور پر انہیں کچھ دیا جا سکتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمیر کو تلوار عطا فرمائی، اسی طرح بچے اور عورتوں کا بھی مالِ غنیمت میں سے کوئی حصہ نہیں ہے، انہیں انعام کے طور پر کچھ دیا جائے گا۔ جمہور علماء اور اہلِ حدیث کا یہی مسلک ہے، جیسا کہ ابوداؤد میں تشریح ہے۔ والله اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2518]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2730]، [ترمذي 1557]، [ابن ماجه 2855]، [ابن حبان 4831]، [موارد الظمآن 1669]