(حديث مرفوع) اخبرنا عاصم بن يوسف، حدثنا ابو إسحاق الفزاري، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن الاسود بن سريع، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة فظفر بالمشركين فاسرع الناس في القتل حتى قتلوا الذرية، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "ما بال اقوام ذهب بهم القتل حتى قتلوا الذرية؟ الا لا تقتلن ذرية ثلاثا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَظَفِرَ بِالْمُشْرِكِينَ فَأَسْرَعَ النَّاسُ فِي الْقَتْلِ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "مَا بَالُ أَقْوَامٍ ذَهَبَ بِهِمْ الْقَتْلُ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ؟ أَلا لا تُقْتَلَنَّ ذُرِّيَّةً ثَلَاثًا".
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں نکلے اور مشرکین کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئے، لوگوں نے انہیں قتل کرنے میں جلد بازی کی یہاں تک کہ ان کے بچے تک مارنے شروع کر دیئے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے، کچھ لوگوں کو قتل و غارتگری اس حد تک لے گئی کہ وہ بچوں کو بھی قتل کرنے لگے؟ خبردار بچوں کو قتل نہ کرو۔“ تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دہرایا۔ بعض روایات میں «لَا تَقْتُلُنَّ» کا لفظ ہے یعنی ”ہرگز ہرگز بچوں کو قتل نہ کرو۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2498) ان دونوں احادیث سے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت ثابت ہوئی، حقوقِ نسواں اور بچوں کے استحصال کی دہائی دینے والے ذرا ان تعلیمات پر غور کریں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2506]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 132]، [موارد الظمآن 1658]