(حديث مرفوع) حدثنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن عمارة بن حديد، عن صخر الغامدي: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "اللهم بارك لامتي في بكورها". وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا بعث سرية، بعثها من اول النهار. قال: فكان هذا الرجل رجلا تاجرا فكان يبعث غلمانه من اول النهار، فكثر ماله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا". وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، بَعَثَهَا مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ. قَالَ: فَكَانَ هَذَا الرَّجُلُ رَجُلًا تَاجِرًا فَكَانَ يَبْعَثُ غِلْمَانَهُ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَكَثُرَ مَالُهُ.
سیدنا صخر الغامدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! برکت دے میری امت کو صبح سویرے کے وقت میں“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی فوجی دستہ کو روانہ کرتے تو صبح کے وقت ہی روانہ کرتے۔ راوی نے کہا: اور یہ شخص (راویٔ حدیث سیدنا صخر رضی اللہ عنہ) تاجر تھے اور اپنے نوکروں کو (تجارت کے لئے) صبح کے وقت ہی روانہ کرتے تھے، جس سے ان کے مال میں بڑی برکت ہوئی اور ان کی دولت بہت زیادہ ہوگئی۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2471) اس باب سے امام دارمی رحمہ اللہ نے سریہ اور غزوات میں نکلنے کا ذکر کیا ہے۔ بعض شارحینِ حدیث نے کتاب السیر سے مراد سیرت، اور بعض نے السیر سے مراد سفر کے لئے نکلنا لیا ہے۔ والله اعلم بالصواب۔ اس کتاب میں کچھ ابواب سفر سے متعلق ہیں لیکن اکثر جنگ و جدال اورتقسیمِ مغانم سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس حدیث میں اوّل النہار سے مراد صبح کا وقت ہے جو بعد نمازِ فجر ہوتا ہے، اس کی بڑی فضیلت ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا بھی ہے اور صبح سویرے اٹھ کر نماز و اذکار سے فارغ ہو کر اپنے کام دھندے میں لگنے کی ترغیب بھی ہے۔ آج کل دن چڑھے تک سونا، نماز سے غفلت برتنا، عدم برکت کا موجب بنا ہوا ہے، جو لوگ شریعت کے احکام کی پابندی کریں وہ دیکھیں گے کسی طرح ان کی روزی روٹی میں قلت کے باوجود الله تعالیٰ کیسی برکت دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عاملِ شریعت بنائے، آمین۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2479]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2606]، [ترمذي 1212]، [ابن ماجه 2636]، [ابن حبان 4754، وغيرهم]