اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ روایت کا ترجمہ اوپر ذکر کیا جا چکا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2459 سے 2464) مولانا داؤد راز رحمہ اللہ شرح بخاری میں لکھتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ بتانا چاہتے ہیں کہ گھوڑے میں خیر و برکت سے متعلق جو حدیث ہے وہ اس کے آلۂ جہاد ہونے کی وجہ سے ہے، اور جب قیامت تک اس میں خیر باقی رہے گی تو اس سے نکلا کہ جہاد کا حکم بھی قیامت تک باقی رہے گا، اور چونکہ قیامت تک آنے والا دور ہر اچھا اور برا دونوں ہوگا اس لئے مسلمانوں کے امراء بھی اسلامی شریعت کے پوری طرح پابند ہونگے اور کبھی ایسے نہ ہوں گے، لیکن جہاد کا سلسلہ کبھی بند نہ ہو گا کیونکہ یہ اعلاء کلمۃ اللہ اور دنیا و آخرت میں سربلندی کا ذریعہ ہے، اس لئے اسلامی مفاد کے پیشِ نظر ظالم حکمرانوں کی قیادت میں بھی جہاد کیا جاتا رہے گا۔ (انتہیٰ)۔ «والإسلام يعلو ولا يعلى عليه» اسلام کفر و شرک کی تمام طاقتوں کے اجتماع کے باوجود باذن الله سربلند ہی رہے گا، جس کا آج ہم نقشہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2471]» اس روایت کی تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔