سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
کتاب جہاد کے بارے میں
36. باب في السَّبْقِ:
36. گھوڑ دوڑ کا بیان
حدیث نمبر: 2466
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم "يسابق بين الخيل المضمرة من الحفياء إلى الثنية، والتي لم تضمر من الثنية إلى مسجد بني زريق، وان ابن عمر كان فيمن سابق بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يُسَابِقُ بَيْنَ الْخَيْلِ الْمُضَمَّرَةِ مِنْ الْحَفْيَاءِ إِلَى الثَّنِيَّةِ، وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مضمر گھوڑوں کی حفیا سے ثنیہ تک دوڑ کراتے تھے اور غیر مضر گھوڑوں کی ثنیہ سے مسجد بنی زریق تک کی دوڑ کراتے تھے۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اس گھوڑ دوڑ میں شریک ہونے والوں میں سے تھے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2464 سے 2466)
مضمر اس گھوڑے کو کہتے ہیں کہ پہلے اس کو خوب کھلایا جاتا ہے تاکہ خوب موٹا ہو جائے، پھر اس کا دانہ چارہ کم کر دیا جاتا ہے اور اصطبل میں جھول ڈال کر بند رکھا جاتا ہے تاکہ گرمی سے چربی پگھلتی رہے اور پسینہ آ کر گوشت کم ہو جائے، ایسا گھوڑا دوڑنے میں بہت تیز ہوتا ہے اور طاقتور بھی ہوتا ہے۔
اور حفیا اور ثنیہ مدینہ طیبہ میں دو مشہور مقامات کے نام ہیں جن کا درمیانی فاصلہ چھ یا سات کیلومیٹر کے قریب تھا۔
مضمر اور مدرب گھوڑوں کی دوڑ اتنی مسافت کی ہوتی تھی لیکن غیر مضمر گھوڑے صرف ثنیہ اور مسجد بنی زریق تک دوڑائے جاتے تھے جس کا فاصلہ تقریباً ایک میل ہوتا تھا۔
گھوڑا بڑا بابرکت جانور ہے۔
آج کے مشینی دور میں بھی ایک متمدن حکومت کے لئے گھوڑے کی بڑی اہمیت اور شان و شوکت ہے۔
عربی نسل کے گھوڑے جو فوقیت رکھتے ہیں وہ محتاجِ بیان نہیں، زمانۂ رسالت میں بھی گھوڑوں کو سدھانے کے لئے یہ مقابلے کی دوڑ ہوا کرتی تھی، مگر آج کل ریس کے نام سے جو دوڑ شہروں میں کرائی جاتی ہے، اور اس پر بڑی بڑی رقوم بطورِ جوئے بازی کے لگائی جاتی ہیں، یہ کھلا ہوا جوا ہے جو شرعاً قطعاً حرام ہے۔
(راز رحمہ اللہ)۔

تخریج الحدیث: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2473]»
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 420، 2868]، [مسلم 1870]، [أبوداؤد 1820]، [نسائي 3586]، [ابن حبان 4686، وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي والحديث متفق عليه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.