(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن زيد بن خالد الجهني، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "من جهز غازيا في سبيل الله، او خلف في اهله، كتب الله له مثل اجره، إلا انه لا ينقص من اجر الغازي شيئا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ خَلَفَ فِي أَهْلِهِ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِثْلَ أَجْرِهِ، إِلَّا أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْئًا".
سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے والے کو ساز و سامان دیا اور غازی کے گھر بار کی اس کے پیچھے خیر خواہانہ طریق پر نگہبانی کی تو الله تعالیٰ اس کے لئے بھی مجاہد و غازی کا اجر لکھتا ہے اور غازی کے اجر میں کچھ بھی کمی نہیں ہوتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وعبد الملك هو: ابن أبي سليمان وعطاء هو: ابن أبي رباح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2463]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2843]، [مسلم 1895]، [أبوداؤد 2509]، [ترمذي 1628]، [نسائي 3180]، [ابن حبان 4630]، [موارد الظمآن 1619]، [الحميدي 837]۔ لیکن صحیحین اور سنن میں ہے کہ ”جس نے غازی کو ساز و سامان دیا اس نے جہاد کیا اور جس نے غازی کے گھر کی نگہبانی کی اس نے (گویا) جہاد کیا۔“
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وعبد الملك هو: ابن أبي سليمان وعطاء هو: ابن أبي رباح والحديث متفق عليه