سیدنا زید بن خالد جہنی اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غیر شادی شدہ لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا جو زنا کر بیٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ زنا کرے تو اس کو کوڑے لگاؤ پھر زنا کرے پھر کوڑے لگاؤ، پھر زنا کرے پھر کوڑے لگاؤ“، راوی نے کہا: یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے کے لئے تیسری بار میں فرمایا یا چوتھی بار میں کہ ”اگر پھر زنا کرے تو اس کو بیچ دو، گرچہ ایک رسی کے عوض ہی وہ فروخت ہو“(یعنی رسی جیسی کم قیمت میں ہی بیچ دو)۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2362) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لونڈی اور غلام پر اس کا مالک حد نافذ کر سکتا ہے، اہل الحدیث کا یہی ملک ہے، اور آزاد کے مقابلے میں ان پر آدھی حد نافذ کی جائے گی یعنی 50 کوڑے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: « ﴿فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ .....﴾[النساء: 25] » اور اگر لونڈی شادی شدہ ہے تو اس پر حد نافذ کرنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے کہ اس پر حکومت حد نافذ کرے گی یا خود مالک، جمہور کہتے ہیں کہ اس صورت میں بھی مالک حد لگائے گا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے اس کی نفی کی ہے کیونکہ شادی شدہ ہونے کی وجہ سے وہ مالک کی لونڈی ہے تو کسی اور کی بیوی بھی ہے، ہاں اگر خاوند بھی غلام ہو تو پھر مالک حد لگا سکتا ہے۔ ظاہر حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ اگر لونڈی محصنہ ہو تو اس کو سنگسار کرو حالانکہ لونڈی پر بالاجماع رجم نہیں ہے جیسا کہ مذکورہ بالا آیت میں ہے (کہ ان پر پاک دامن عورتوں کی سزا سے نصف (آدھی) سزا ہے، اور رجم کا نصف نہیں ہو سکتا تو کوڑوں کا نصف مراد ہوگا یعنی پچاس کوڑے مارو)۔ (وحیدی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي وهو عند مالك في الحدود، [مكتبه الشامله نمبر: 2371]» اس حدیث کی سند قوی اورمتفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2152]، [مسلم 1704]، [أبوداؤد 4469]، [ترمذي 1433]، [ابن ماجه 2565]، [ابن حبان 4444]، [الحميدي 831]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي وهو عند مالك في الحدود