سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے (احکامِ شریعت) حاصل کرلو، مجھ سے (دین کا حکم) حاصل کرلو، الله تعالیٰ نے ان عورتوں کے لئے راہ نکال دی ہے، کنوارہ لڑکا کنواری لڑکی سے زنا کرے تو اس کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی اور اگر شادی شدہ عورت کے ساتھ شادی شدہ مرد زنا کرے تو اس کی سزا سو کوڑے اور رجم ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2363) «خُذُوْا عَنِّيْ» سے مراد یہ ہے کہ مجھ سے زنا کا حکم حاصل کر لو، اللہ نے ان کا راستہ واضح کر دیا، ان کے لئے راہ نکال دی، یہ اس لئے فرمایا کہ قرآن پاک میں نازل ہوا: « ﴿وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْكُمْ فَإِنْ شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللّٰهُ لَهُنَّ سَبِيلًا﴾[النساء: 15] » یعنی ”تمہاری جو عورتیں زنا کی مرتکب ہوں تو ان کے خلاف اپنے میں سے چار گواہ لاؤ، اگر وہ گواہی دے دیں تو انہیں گھروں میں روکے رکھو تا وقتیکہ ان کو موت آ جائے یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی راستہ پیدا فرمادے۔ “ اس آیت میں مسلمانوں کو انتظار کا حکم دیا گیا ہے کہ اسی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے زنا کا حکم لے لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے راستہ نکال دیا ہے۔ “ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کنواره غیر شادی شدہ عورت سے زنا کرے تو دونوں کو سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے، اور شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت سے زنا کرے تو دونوں کے لیے سو کوڑے اور رجم ہے، اور اگر کنواره شوہر دیده (ثیبہ) سے زنا کرے تو کنوارے کی سزا سو کوڑے اور عورت کی سزا سو کوڑے پھر رجم ہے، ایک گروہ کا یہی مسلک ہے اور دیگر بہت سے علماء اس پر متفق ہیں، اہلِ کوفہ کے نزدیک جلاوطنی غیر شادی شدہ کے لئے ضروری نہیں حالانکہ ابن منذر نے کہا ہے کہ جلاوطن کرنے پر سب خلفائے راشدین کا اتفاق ہے تو گویا اجماع ہو گیا، ظاہر یہ ہے کہ غیر شادی شدہ زانیہ عورت بھی سو کوڑے لگائے جانے کے بعد جلاوطن کی جائے گی لیکن امام مالک اور شافعی رحمہما اللہ نے کہا کہ عورت جلاوطن نہیں کی جائے گی۔ جمہور علماء کے نزدیک شادی شدہ زانی اور زانیہ کی سزا صرف رجم ہی ہے (سو کوڑے نہیں)، ان کی دلیل سیدنا ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ اور غامدیہ اور یہودیہ کا واقعہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أُغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هٰذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا.» اس میں کوڑے لگانے کا نہیں صرف رجم کا حکم ہے، اسی طرح شیخین نے اپنے دورِ خلافت میں بھی صرف رجم کیا کوڑے نہیں لگائے، اور حق یہ ہے کہ امام کو اس باب میں اختیار ہے خواہ کوڑے لگا کر رجم کرے خواہ صرف رجم ہی پر اکتفا کرے۔ (وحیدی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2372]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1690]، [أبوداؤد 4415]، [ترمذي 1434]، [ابن ماجه 2550]، [ابن حبان 4425]