(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، حدثنا ابن جريج، اخبرني ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن جابر: ان رجلا من اسلم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فحدثه انه زنى فشهد على نفسه انه زنى اربعا، فامر برجمه وكان قد احصن".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ زَنَى فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ زَنَى أَرْبَعًا، فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی قبیلہ اسلم کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بیان کیا کہ ان سے زنا سرزد ہو گیا ہے اور انہوں نے چار بار اعتراف کیا کہ انہوں نے زنا کیا ہے، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو رجم کر دینے کا حکم صادر فرمایا کیونکہ وہ شادی شدہ تھے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2351) برضا و رغبت زنا کرنے والے کی سزا اگر غیر شادی شدہ ہے تو سو کوڑے، شادی شدہ ہے تو رجم یعنی پتھروں سے مار مار کر ہلاک کر دیا جائے تاکہ اس فعلِ قبیح کی کوئی شخص جرأت نہ کر سکے۔ اور حد جاری کرنے کے لئے چار گواہوں کی گواہی ضروری ہے لیکن اگر کوئی شخص اعتراف کر لے تو اس پر زنا کی حد نافذ کی جائے گی۔ قرآن پاک میں ہے: « ﴿الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ .....﴾[النور: 2] » یعنی ”زانیہ عورت اور مرد کو سو سو کوڑے مارو .....“۔ یہ حکم غیر شادی شدہ کے لئے ہے اور شادی شدہ زانی و زانیہ کی سزا قرآن پاک میں موجود نہیں، اس کی قرأت منسوخ ہو چکی ہے، جو احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے۔ اس متفق علیہ حدیث کی تفصیل آگے آ رہی ہے، بعض علماء نے کہا چار بار اعتراف کرانے کی ضرورت نہیں، ایک بار بھی اگر اعتراف کر لیا تو حد لگانے کے لئے کافی ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2361]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5270]، [مسلم 1691]، [ابن حبان 3094، 4440]