(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن سليمان، عن هشيم، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم "طلق حفصة ثم راجعها". قال ابو محمد: كان علي بن المديني انكر هذا الحديث، وقال: ليس عندنا هذا الحديث بالبصرة، عن حميد.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "طَلَّقَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: كَانَّ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ أَنْكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَالَ: لَيْسَ عِنْدَنَا هَذَا الْحَدِيثُ بِالْبَصْرَةِ، عَنْ حُمَيْدٍ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دی، پھر ان سے رجوع کر لیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابن المدینی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو منکر کہا ہے، اور فرمایا کہ بصرہ میں ہمارے یہاں حمید سے اس کو کسی نے روایت نہیں کیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2301) ابن المدینی رحمہ اللہ کا یہ کہنا کہ اہلِ بصرہ میں سے کسی نے حمید سے اس کو روایت نہیں کیا کوئی علت نہیں، کیونکہ ضروری نہیں کہ اہلِ بصرہ جب روایت کریں تب ہی وہ روایت صحیح ہوگی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2311]» اس روایت کی سند صحیح ہے اور تخریج ذکر کی جا چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [أبويعلی 3815]، [الحاكم 197/2، وقال على شرط الشيخين و لم يخرجاه]