(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "خيركم خيركم لاهله، وإذا مات صاحبكم، فدعوه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ، وَإِذَا مَاتَ صَاحِبُكُمْ، فَدَعُوهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں سے اچھا سلوک رکھے اور جب تم میں سے کوئی مر جائے تو اس کو چھوڑ دو۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2296) یعنی اس کو برے الفاظ سے یاد نہ کرو نہ اس کی برائی کرو، ترمذی شریف میں یہ اضافہ ہے: اور میں اپنے اہل کے ساتھ تم میں سب سے زیادہ اچھا سلوک کرنے والا ہوں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ اچھا سلوک کرنا خود اس انسان کے اچھا ہونے کی علامت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ متقی و پرہیزگار اور کون ہوگا جو اپنے گھر والوں کے لئے سب سے اچھے تھے۔ حقیقت اور امر واقعہ یہ ہے کہ جب گھر میں حسنِ معاشرت کا یہ ماحول ہوگا تو وہ گھرانہ دنیاوی سعادتوں، نعمتوں اور برکتوں سے محظوظ ہوگا۔ اس حدیث میں گذرے ہوئے لوگوں کی برائی کرنے سے بھی روکا گیا ہے۔