یزید بن براء نے روایت کیا اپنے والد سے، انہوں نے کہا: میں نے اپنے چچا سے ملاقات کی جن کے ساتھ جھنڈی تھی، میں نے عرض کیا: آپ کہاں جاتے ہیں؟ فرمایا: مجھے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس کا سر قلم کر دوں اور اس کا مال چھین لوں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2275) ایسا آدمی جو سوتیلی ماں سے شادی کرے بہت بڑا مجرم ہے، اس کی سزا یہ ہے کہ اس کا سارا مال و دولت ضبط کر لی جائے اور اس کا سر قلم کر دیا جائے تاکہ آئندہ کسی کو اس فعلِ قبیح کی جرأت نہ ہو، اور حقیقی ماں سے شادی کرنا اور بھی زیادہ گھناؤنا فعل اور بھیانک حرکت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وهو على شرط مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2285]» اس روایت کی سند حسن علی شرط مسلم ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4457]، [ترمذي 1362]، [نسائي 3332]، [أبويعلی 1666]، [ابن حبان 4112]، [موارد الظمآن 1516]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن وهو على شرط مسلم