(حديث مرفوع) حدثني معلى بن اسد، قال: حدثنا وهيب، عن داود بن ابي هند، عن محمد بن ابي موسى، عن رجل من الانصار يسمى: زيادا، قال: قلت لابي بن كعب: ارايت لو ان ازواج النبي صلى الله عليه وسلم متن، كان يحل له ان يتزوج؟ قال:"نعم، إنما احل الله له ضربا من النساء، ووصف له صفة"، فقال:"لا يحل لك النساء من بعد، من بعد هذه الصفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ يُسَمَّى: زِيَادًا، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتْنَ، كَانَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ؟ قَالَ:"نَعَمْ، إِنَّمَا أَحَلَّ اللَّهُ لَهُ ضَرْبًا مِنَ النِّسَاءِ، وَوَصَفَ لَهُ صِفَةً"، فَقَالَ:"لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ، مِنْ بَعْدِ هَذِهِ الصِّفَةِ".
انصار کے ایک شخص نے جن کا نام زیاد تھا کہا: میں نے سیدنا ابی کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویاں وفات پا جائیں تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے شادی کرنا جائز ہو گا؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں «﴿لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ ......﴾»[احزاب: 52/33] عورتوں کی صنف کو جائز کیا ہے اور اس کا وصف بیان کیا ہے، اور اس کا بیان کیا کہ آپ کے لئے بعد میں اور عورتیں حلال نہیں ہیں یعنی اس صفت کے بعد۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وأخرجه عبد الله بن أحمد في زوائده، [مكتبه الشامله نمبر: 2286]» اس حدیث کی سند ضعیف ہے اور عبداللہ بن أحمد نے [زوائد المسند 132/5] میں اس اثر کو ذکر کیا ہے۔ نیز امام بخاری نے بھی [التاريخ الكبير 236/3، 359] میں اس کو ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [تعجيل المنفعة، ص: 141، 380]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف وأخرجه عبد الله بن أحمد في زوائده