سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ بہترین سالن ہے۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 2084 سے 2086) ادام یا ادم عربی زبان میں سالن کو کہتے ہیں جس سے روٹی تر کر کے کھائی جاتی ہے، ان دونوں حدیثوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ معاشرت اور خندہ پیشانی و تواضع ظاہر ہوتی ہے اور تنگی و عدم فراوانی کا پتہ لگتا ہے۔ گھر آ کر کھانا طلب کرتے ہیں، کچھ نہیں ملتا، روٹی کے چند ٹکڑے ہیں اور پانی کا سرکہ ہے، اسی کو تناول فرماتے ہیں، کبھی نمک سے بھی روٹی کھا لیتے ہیں لیکن جبینِ اطہر پر شکن تک نہیں آتی، خوش ہو کر جو میسر آیا کھا لیا اور اللہ کا شکر ادا کیا، یہی نہیں بلکہ اللہ کی اس نعمت کی (سرکہ کی) تعریف بھی کرتے ہیں کہ بہت اچھا سالن ہے، ایسے لوگوں کے لئے اس میں عبرت ہے جو سالن میں کمی زیادتی پر اپنی بیوی بچیوں اور بہو پر ناراض ہوتے اور لڑتے جھگڑتے کھانا تک پھینک دیتے ہیں۔ دیکھئے اپنے پیارے نبی کا سلوک اور طرزِ معاشرت کتنا پیارا اور قابلِ عمل اسوہ و نمونہ تھا۔ فداه أبی وأمی صلی اللہ علیہ وسلم تسلیما کثیرا۔ کہا جاتا ہے کہ سرکہ کی تعریف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو وجہ سے کی، اوّل تو سرکہ کم خرچ میں تیار ہو جاتا ہے اور اس کے لئے زیادہ سامان بھی درکار نہیں، ایک بار بنا لینا مدت تک کفایت کرتا ہے۔ دوسرے طبی لحاظ سے سرکہ طاردِ بلغم ہے۔ مذکورہ بالا حدیث میں راویانِ حدیث کی سنّت سے محبت بھی معلوم ہوئی کہ سیدنا جابر و سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہما نے جب سے سنا سرکہ ان کے نزدیک محبوب ترین ہو گیا۔ الله تعالیٰ ہم سب کو بھی اس چیز سے محبت کی توفیق بخشے جو ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2093]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2051]، [ترمذي 1840]، [ابن ماجه 3316]، [أبويعلی 4445]