سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کے پاس جب ثرید لایا جاتا تو وہ حکم دیتی تھیں کہ اسے ڈھانپ دیا جائے یہاں تک کہ اس کا ابھال اور بھاپ وغیرہ ختم ہو جائے (یعنی ٹھنڈا ہو جائے) اور وہ کہتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”یہ (یعنی ٹھنڈا کر کے کھانا) بہت زیادہ برکت کا سبب ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2083) اس روایت سے کھانا ٹھنڈا کر کے کھانا ثابت ہوا، اور ٹھنڈا کھانے کا مطلب یہ نہیں کہ فریج میں رکھ کر کھایا جائے بلکہ فوراً چولہے سے اترا ہوا کھانا نہ کھانا چاہیے کیونکہ اس سے ضرر پہنچنے کا بھی خطرہ ہے اور عدم برکت کی خبر ہے، اردو میں مثل مشہور ہے کہ ٹھنڈا کر کے کھانا چاہیے یعنی کھانے اور کسی بھی کام میں عجلت مناسب نہیں۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2091]» اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 5207]، [موارد الظمآن 1344]