(حديث مرفوع) حدثنا الحكم بن المبارك، حدثنا مالك، عن يزيد بن خصيفة، عن السائب بن يزيد، انه سمع سفيان بن ابي زهير يحدث ناسا معه عند باب المسجد، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من اقتنى كلبا لا يغني عنه زرعا ولا ضرعا، نقص من عمله كل يوم قيراط". قالوا: انت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: إي ورب هذا المسجد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ سُفْيَانَ بْنَ أَبِي زُهَيْرٍ يُحَدِّثُ نَاسًا مَعَهُ عِنْدَ بَاب الْمَسْجِدِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا لَا يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا وَلَا ضَرْعًا، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ". قَالُوا: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِي وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ.
سائب بن یزید نے سفیان بن ابی زہیر سے سنا وہ ان کے ساتھ لوگوں کو مسجد کے دروازے پر حدیث بیان کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ جس نے کتا پالا جو نہ کھیتی کے لئے ہو نہ مویشی کے لئے تو اس کی نیکیوں سے روزانہ ایک قیراط کم ہو جاتا ہے۔ سائب نے کہا: میں نے پوچھا کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم (میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے)۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2042 سے 2044) ان احادیث میں قیراط کا ذکر ہے جو عند اللہ ایک مقدارِ معلوم ہے۔ کتاب الجنائز میں ہے کہ ایک قیراط جبلِ احد کے برابر ہے اور یہاں مراد یہ ہے کہ بے حد نیکیاں کم ہوجاتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ ایسے گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ دوسرے یہ کہ ایسا کتا گذرنے والوں، آنے جانے والے مہمانوں پر حملے کے لئے دوڑتا ہے جس کا گناہ کتا پالنے والے پر ہوتا ہے۔ تیسرے یہ کہ وہ گھر کے برتنوں کو منہ ڈال ڈال کر ناپاک کرتا رہتا ہے۔ چوتھے یہ کہ وہ نجاستیں کھا کھا کر گھر پر آتا ہے اور بدبو و دیگر نجاستیں اپنے ساتھ لاتا ہے، اور بھی بہت سی وجوہ ہیں۔ اس لئے شریعتِ اسلامی نے گھر میں بے کار کتا رکھنے کی سختی کے ساتھ ممانعت کی ہے، شکاری اور تربیت دیئے ہوئے دیگر محافظ کتے اس سے مستثنیٰ ہیں۔ (راز)۔ مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ کھیتی کی حفاظت کے لئے بھی کتا پالا جا سکتا ہے جس طرح شکار اور مویشی کے لئے کتا پالنا جائز ہے، محض شوقیہ کتا پالنا منع ہے، اور جو لوگ ایسا کرتے ہیں ان کی نیکیوں سے روزانہ بہت بڑی مقدار میں کمی ہوتی رہتی ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2048]» اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2323]، [مسلم 1576]، [نسائي 426]، [ابن ماجه 3206]، [أحمد 119/5، 120]، [طبراني 6415]