سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
شکار کے مسائل
1. باب التَّسْمِيَةِ عِنْدَ إِرْسَالِ الْكَلْبِ وَصَيْدِ الْكِلاَبِ:
1. شکاری کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ کہنے اور کتوں کے شکار کا بیان
حدیث نمبر: 2041
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى بن عبيد، حدثنا زكريا، عن عامر، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد الكلب، فقال: "ما امسك عليك كلبك فكل، فإن اخذه ذكاته، وإن وجدت معه كلبا فخشيت ان يكون قد اخذه معه، وقد قتله، فلا تاكله، فإنك إنما ذكرت اسم الله على كلبك، ولم تذكره على غيره".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ، فَقَالَ: "مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ كَلْبِكَ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَهُ ذَكَاتُهُ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَهُ كَلْبًا فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ قَدْ أَخَذَهُ مَعَهُ، وَقَدْ قَتَلَهُ، فَلَا تَأْكُلْهُ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو وہ (کتا) تمہارے لئے پکڑ لے (یعنی خود نہ کھائے) تو اس شکار کو کھا سکتے ہو کیونکہ اس کا شکار کو پکڑنا ذبح کرنا ہی ہے، اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ دوسرا کتا پاؤ اور تمہیں (ڈر ہو) اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کتے کے ساتھ پکڑا ہو گا اور کتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے الله کا نام (بسم اللہ پڑھ کر) اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2045]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 175، 5475]، [مسلم 1929]، [أبوداؤد 2847]، [نسائي 4275]، [ابن ماجه 3214]، [ابن حبان 5880]، [الحميدي 938]۔ دوسرے کتے سے مراد غیر مسلم کا یا غیر سدھایا ہوا کتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.