عبدالرحمٰن بن سمرہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوٹ مار سے منع فرمایا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اس سے مراد غزوات میں تقسیم سے پہلے کی مال غنیمت کی لوٹ مار ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2033) لوٹ مار کسی وقت بھی جائز نہیں، خواہ وہ مال غنیمت کی ہو یا کسی اور کے مال کی، ارشادِ ربانی ہے: « ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ ...﴾[النساء: 29] »”اے مومنو! تم ایک دوسرے کے مال کو باطل طریقے سے نہ کھاؤ۔ “ اس حدیث میں لوٹ مار اور رہزنی سے منع کیا گیا ہے اور یہ حرام ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2038]» اس حدیث کی سند جید ہے اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3474]، [ابن حبان 3267، 5170]، [موارد الظمآن 1270، 1680]، [أحمد 62/5]، [ابن ابي شيبه 2369]، [طحاوي مشكل الآثار 130/1]۔ ابولبید کا نام لمازہ بن زبار ہے۔