سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
قربانی کے بیان میں
16. باب مَنْ قَتَلَ شَيْئاً مِنَ الدَّوَابِّ عَبَثاً:
16. بے فائدہ جانوروں کو مارنے کا بیان
حدیث نمبر: 2017
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ابو معمر بن إبراهيم، حدثنا سفيان، عن عمرو هو ابن دينار، عن صهيب مولى ابن عامر، قال: سمعت عبد الله بن عمرو، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من قتل عصفورا بغير حقه، ساله الله عنه يوم القيامة". قيل: وما حقه؟ قال:"ان تذبحه فتاكله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل أَبُو مَعْمَرٍ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ دِينَارٍ، عَنْ صُهَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، سَأَلَهُ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قِيلَ: وَمَا حَقُّهُ؟ قَالَ:"أَنْ تَذْبَحَهُ فَتَأْكُلَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک چڑیا کو ناحق مارے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے اس بارے میں پرسش کرے گا، عرض کیا گیا: اس کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حق یہ ہے کہ تم اس کو ذبح کرو پھر اس کو کھاؤ۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2016)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بے مقصد چھوٹے سے جانور کو بھی مارنا قیامت کے دن رسوائی کا سبب ہے، اس سے پوچھا جائے گا کہ تم نے اس جانور کو ناحق کیوں مارا تھا۔
ایک اور نسائی کی روایت میں ہے کہ جو شخص ایک چڑیا کو بے فائدہ مار ڈالے وہ قیامت کے دن چلائے گی کہ اے پروردگار! فلاں شخص نے مجھ کو بے فائدہ قتل کر ڈالا۔
اس سے معلوم ہوا کہ اس طرح کا کھیل عبث و مکروہ ہے، ہاں اگر ذبح کرنے اور کھانے کے لئے چڑیا مارے یا شکار کرے تو یہ بلا تردد جائز ہے۔
والله اعلم۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2021]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [نسائي 4354]، [مسند الحميدي 598]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.