(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن ابيه، عن عباية بن رفاعة ابن رافع، عن جده رافع بن خديج: ان بعيرا ند وليس في القوم إلا خيل يسيرة، فرماه رجل بسهم، فحبسه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها، فاصنعوا به هكذا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ابْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ: أَنَّ بَعِيرًا نَدَّ وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلَّا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا، فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹ بھڑک کر بھاگ گیا اور اس وقت لوگوں کے پاس چند گھوڑے تھے، چنانچہ ایک صحابی نے اس اونٹ پر تیر چلا کر اسے (بھاگنے سے) روک دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان چوپایوں (جانوروں) میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح سرکشی ہوتی ہے، لہٰذا ان جانوروں میں سے کوئی تمہیں عاجز کر دے تو تم اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2015) یعنی کوئی چوپایہ بھڑک کر بھاگے تو اس کو تیر، برچھی، گولی وغیرہ سے بسم اللہ کہہ کر مار دو وہ حلال ہوگا۔ یہ ذکاة اضطراری ہے، اس کا حکم مثل ذبح کے ہے جب کہ ذبح کرنے پر قدرت نہ ہو تو ایسا کیا جا سکتا ہے۔ (وحیدی بتصرف)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2020]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2488]، [مسلم 1968]، [أبوداؤد 2921]، [ترمذي 1492]، [نسائي 4308]، [ابن ماجه 3183]، [ابن حبان 5886]، [الحميدي 414]