(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن شريح بن النعمان الصائدي، عن علي رضي الله عنه قال:"امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نستشرف العين والاذن، وان لا نضحي بمقابلة ولا مدابرة ولا خرقاء، ولا شرقاء، فالمقابلة: ما قطع طرف اذنها، والمدابرة: ما قطع من جانب الاذن، والخرقاء: المثقوبة، والشرقاء: المشقوقة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:"أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ، وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا خَرْقَاءَ، وَلَا شَرْقَاءَ، فَالْمُقَابَلَةُ: مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِهَا، وَالْمُدَابَرَةُ: مَا قُطِعَ مِنْ جَانِبِ الْأُذُنِ، وَالْخَرْقَاءُ: الْمَثْقُوبَةُ، وَالشَّرْقَاءُ: الْمَشْقُوقَةُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم (قربانی) کے کان اور آنکھ کو خوب دیکھ لیں (یعنی ان میں کوئی نقص نہ ہو) اور مقابلہ، مدابرة، خرقاء اور شرقاء کی قربانی نہ کریں۔ مقابلہ وہ جانور جس کا کان کاٹ دیا گیا ہو، مدابرہ وہ ہے کہ کان کی جانب سے کچھ کٹا ہوا ہو، اور خرقاء وہ ہے جس کا کان چھدا ہوا ہو، اور شرقاء جس کا کان چرا ہوا ہو۔ (یہ سب کان کے نقص ہیں، ان کے ہوتے ہوئے قربانی درست نہیں)۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1990) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ لنگڑی، کن کٹی اور ٹوٹے سینگ والی، مریل، بوڑھی کی قربانی درست نہیں، مذکورہ علل و خرابیاں قربانی کے جانور کو عیب دار بنا دیتی ہیں، اس لئے قربانی ایسے جانور کی کرنی چاہئے جس میں مذکور بالا عیوب نہ ہوں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ گائے کی قربانی میں سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات فقد قيل: إن أبا إسحاق لم يسمع شريح بن النعمان، [مكتبه الشامله نمبر: 1995]» اس روایت کے تمام راوی ثقات ہیں۔ حوالہ دیکھئے: [أبوداؤد 2804]، [ترمذي 1498]، [نسائي 4384]، [ابن ماجه 3142]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات فقد قيل: إن أبا إسحاق لم يسمع شريح بن النعمان