اس سند سے بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایسے ہی مروی ہے۔ ترجمہ اوپر گزر چکا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1954 سے 1956) عقری کے معنی زخمی، یا حلق کی چوٹ، یا اپنی قوم کو تباہ کرنے والی یا زخمی کرنے والی کے ہیں، یا بانجھ جس کے اولاد نہ ہو۔ اور حلقی یعنی سر منڈھی ہوئی۔ یہ دونوں لفظ یہودیوں کی زبان میں عورت سے خفگی کے وقت بولے جاتے ہیں۔ اس روایت میں ہے کہ ام المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے لئے خود یہ الفاظ استعمال کئے لیکن صحیحین اور دوسری روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سمجھتے ہوئے خفگی کے طور پر یہ الفاظ کہے تھے کہ یہ ہمیں کوچ کرنے سے روک دیں گی۔ کیونکہ حاجی طوافِ افاضہ سے پہلے کوچ نہیں کر سکتا، لیکن جب محسنِ انسانیت حبیبِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معلوم ہوا کہ وہ طوافِ افاضہ کر چکی ہیں اور طوافِ وداع باقی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طوافِ زیارہ کر چکی ہیں تو کوچ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ حائضہ اگر طوافِ وداع نہ کر سکے تو کوئی حرج نہیں، وہ سفر کر سکتی ہے اور اس کا حج صحیح و کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1960]» تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔