(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد، وحجاج، قالا: حدثنا شعبة، اخبرني علي بن مدرك، قال: سمعت ابا زرعة يحدث، عن جرير بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"استنصت الناس"، في حجة الوداع، ثم قال: "لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، وَحَجَّاجٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُدْرِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"اسْتَنْصَتَ النَّاسَ"، فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، ثُمَّ قَالَ: "لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
سیدنا جریر بن عبدالله البجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں (ان سے) فرمایا: ”لوگوں کو خاموش کرو۔“(تاکہ وہ غور سے سنیں)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد (پھر) کافر مت بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1958) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپس میں قتال و خون ریزی مسلمانوں کا نہیں کافروں کا شیوہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت کی، مگر افسوس کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے چند سال بعد ہی فتنہ و فساد شروع ہو گئے جو آج تک مسلمانوں میں جاری ہیں، ایک فریق دوسرے فریق کے ساتھ خون کی ہولی کھیلتا ہے اور ناحق خونِ مسلم سے اپنے ہاتھ رنگتا ہے۔ «(أعاذنا اللّٰه من ذٰلك)» ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1963]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 121]، [مسلم 65]، [نسائي 4142]، [ابن ماجه 3942]، [ابن حبان 5940]، [ابوعوانه 25/1]، [البغوي فى شرح السنة 2550]