سیدنا عروہ بن مضرس بن حارثۃ بن لام الطائی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ...... اور مذکورہ بالا حدیث ذکر کی۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1925 سے 1927) مذکورہ بالا احادیث سے ثابت ہوا کہ وقوفِ عرفہ اور مکوثِ مزدلفہ حج کے اہم رکن ہیں، اور یہاں ٹھہرنا ضروری ہے چاہے تھوڑے ہی وقفے ٹھہرے ہوں ورنہ حج نہ ہوگا، عرفات میں وقوف کا وقت 9 تاریخ کو زوال کے بعد سے غروبِ آفتاب تک ہے، اور مزدلفہ میں ٹھہرنے کا وقت رات اندھیرا پھیلنے کے بعد سے صبح تک کا ہے، اب اگر کوئی شخص دن میں عرفات میں نہ پہنچ سکا تو رات میں بھی تھوڑی دیر وقوف کر لیا اور پھر مزدلفہ میں حجاج سے آملا اور وہاں رات گزاری تو اس کا حج پورا ہوگیا، حجاجِ بيت الله کی خدمت کرنے والوں اور عورتوں، بچوں، بوڑھوں کو آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے روانگی کی اجازت ہے۔ «(كما مر آنفا).»
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1931]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گزر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [الطيالسي 1075]