سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
حج اور عمرہ کے بیان میں
33. باب الصَّلاَةِ خَلْفَ الْمَقَامِ:
33. مقام ابراہیم کے پیچھے طواف کی دو رکعت پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1887
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا حميد، عن انس، قال: قال عمر بن الخطاب رضوان الله عليه: وافقت ربي في ثلاث، قلت: يا رسول الله، "لو اتخذت من مقام إبراهيم مصلى، فانزل الله تعالى: واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ: وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، "لَوْ اتَّخَذْتَ مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125".
امیر المومنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے تین مسائل میں اپنے رب کی موافقت کی، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کاش آپ مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لیں، تو الله تعالیٰ نے یہ آیت شریفہ نازل فرمائی: «وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى» [بقرة 125/2] یعنی تم مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لو۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1886)
اس حدیث سے مقامِ ابراہیم کے پیچھے طواف کی دو رکعت پڑھنے کا ثبوت ملا جو سنّت ہے، اگر مقامِ ابراہیم کے پیچھے جگہ نہ ملے تو یہ سنّتیں حرم پاک کے کسی بھی گوشے میں پڑھی جا سکتی ہیں۔
اس حدیث سے امیر المومنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی معلوم ہوئی، ایسے تین مقامات ہیں کہ ان کے دل میں بات آئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کی تائید فرما دی، ان مقامات و مسائل میں سے ایک مقامِ ابراہیم کا ذکر یہاں موجود ہے، دوسرے دو مسائل بھی بخاری شریف کے مذکورہ بالا حوالے میں موجود ہیں اور وہ یہ ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ کے رسول! کاش آپ امہات المومنین کو پردے میں رہنے کا حکم فرمادیں۔
آیت نازل ہوئی: «‏‏‏‏ ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ .....﴾ [الأحزاب: 59] » ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں سے، اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں (یعنی پردے میں رہیں)۔
اور جب ازواجِ مطہرات نے کچھ مطالبات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئے تو انہوں نے اپنی بیٹی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا: ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ تمہیں طلاق دلا دے اور تمہاری جگہ تم سے بہتر بیویاں اپنے رسول کو عنایت فرما دے۔
چنانچہ یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی: « ﴿عَسَىٰ رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ .....﴾ [التحريم: 5] » ترجمہ: اگر پیغمبر تمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد انہیں ان کا رب تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا۔
اور ٹھیک سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے الفاظ میں یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1891]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 402]، [مسلم 2399]، [أحمد 23/1، 36]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.