(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله الرقاشي، حدثنا وهيب، عن معمر، عن الزهري، عن سليمان بن يسار، عن ابن عباس، عن الفضل بن عباس، انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، جاءت امراة من خثعم، فقالت: إن فريضة الله في الحج على عباده ادركت ابي شيخا كبيرا لا يستمسك على راحلته، ولم يحج، افاحج عنه، قال:"نعم". سئل ابو محمد: تقول بهذا؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، جَاءَتْ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَمْسِكُ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَلَمْ يَحُجَّ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ، قَالَ:"نَعَمْ". سُئِلَ أَبُو مُحَمَّد: تَقُولُ بِهَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک خاتون آئیں اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! اللہ کا فریضہ حج بندوں پر ادا کرنا ضروری ہے اور میرے والد بہت بزرگ ہو چکے ہیں، سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے، اور انہوں نے حج نہیں کیا ہے، کیا میں ان کی طرف سے نیابۃ حج کر سکتی ہوں؟ فرمایا: ”ہاں کر سکتی ہو۔“ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا: کیا آپ کا یہی قول ہے؟ فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1873]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1513]، [مسلم 1334]، [أبوداؤد 2633]، [أبويعلی 2384]، [ابن حبان 3989]، [الحميدي 517]