سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابواء یا دوان میں میرے پاس سے گزرے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے واپس کر دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر ملال دیکھا تو فرمایا: ”ہم کو یہ (لوٹانے کی ضرورت نہیں تھی) لیکن اس وقت ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 1866 سے 1868) محرم کا حالتِ احرام میں شکار کرنا باتفاق علماء حرام ہے، اگر محرم نے شکار کی طرف اشارہ کیا یا شکار میں مدد دی تب بھی وہ شکار کا گوشت محرم کے لئے حرام ہے جیسا کہ حدیث سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے ظاہر ہے، ہاں اگر کسی بے احرام والے نے اپنی مرضی سے بلا کسی محرم کی مدد کے شکار کیا اور نہ اس کی یہ نیّت رہی ہو کہ وہ احرام والوں کو شکار کا گوشت کھلائے گا، ایسی صورت میں احرام والے لوگ شکار کا گوشت کھا سکتے ہیں، احادیث الباب اسی کی طرف رہنمائی کرتی ہیں اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی شکار کا گوشت کھایا اور صحابہ کرام کو کھلایا تھا جیسا کہ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔ «(واللّٰه أعلم وعلمه أتم)» ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1872]» اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے، جیسا کہ اوپر (1866) میں گزر چکا ہے۔