سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
حج اور عمرہ کے بیان میں
22. باب في أَكْلِ لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَصِدْ هُوَ:
22. محرم جب خود شکار نہ کرے تو شکار کا گوشت کھا سکتا ہے
حدیث نمبر: 1868
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: حدثني الصعب بن جثامة، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا بالابواء او بودان، فاهديت له لحم حمار وحش، فرده علي، فلما راى في وجهي الكراهية، قال:"إنه ليس بنا رد عليك، ولكنا حرم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ، فَأَهْدَيْتُ لَهُ لَحْمَ حِمَارِ وَحْشٍ، فَرَدَّهُ عَلَيَّ، فَلَمَّا رَأَى فِي وَجْهِي الْكَرَاهِيَةَ، قَالَ:"إِنَّهُ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ، وَلَكِنَّا حُرُمٌ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابواء یا دوان میں میرے پاس سے گزرے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے واپس کر دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر ملال دیکھا تو فرمایا: ہم کو یہ (لوٹانے کی ضرورت نہیں تھی) لیکن اس وقت ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1866 سے 1868)
محرم کا حالتِ احرام میں شکار کرنا باتفاق علماء حرام ہے، اگر محرم نے شکار کی طرف اشارہ کیا یا شکار میں مدد دی تب بھی وہ شکار کا گوشت محرم کے لئے حرام ہے جیسا کہ حدیث سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے ظاہر ہے، ہاں اگر کسی بے احرام والے نے اپنی مرضی سے بلا کسی محرم کی مدد کے شکار کیا اور نہ اس کی یہ نیّت رہی ہو کہ وہ احرام والوں کو شکار کا گوشت کھلائے گا، ایسی صورت میں احرام والے لوگ شکار کا گوشت کھا سکتے ہیں، احادیث الباب اسی کی طرف رہنمائی کرتی ہیں اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی شکار کا گوشت کھایا اور صحابہ کرام کو کھلایا تھا جیسا کہ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔
«(واللّٰه أعلم وعلمه أتم)» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1872]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے، جیسا کہ اوپر (1866) میں گزر چکا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.