(حديث مرفوع) اخبرنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، عن حبيب الانصاري، قال: سمعت مولاة لنا يقال لها ليلى تحدث، عن جدتها ام عمارة بنت كعب، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها، فدعت له بطعام، فقال لها:"كلي". فقالت: إني صائمة. فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"إن الصائم إذا اكل عنده، صلت عليه الملائكة حتى يفرغوا، وربما قال: حتى يقضوا اكلهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ مَوْلَاةً لَنَا يُقَالُ لَهَا لَيْلَى تُحَدِّثُ، عَنْ جَدَّتِهَا أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَدَعَتْ لَهُ بِطَعَامٍ، فَقَالَ لَهَا:"كُلِي". فَقَالَتْ: إِنِّي صَائِمَةٌ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّ الصَّائِمَ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ، صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يَفْرُغُوا، وَرُبَّمَا قَالَ: حَتَّى يَقْضُوا أَكْلَهُمْ".
سیدہ ام عمارة بنت کعب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے آپ کے لئے کھانا پیش کرایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ ”تم بھی کھاؤ“، عرض کیا: میں تو روزے سے ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب روزے دار کے سامنے کھایا جائے تو فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ کھانے سے فارغ ہو جائیں“ یا یہ کہا کہ ”کھانا ختم کر لیں۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1775) فرشتے اس لئے دعا کرتے ہیں کیونکہ اس نے فرشتوں سے بڑھ کر کام کیا، خواہش رکھتے ہوئے اس سے باز رہا محض اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لئے، اور فرشتے جو کھانے سے باز رہتے ہیں تو اس لئے کہ انہیں کھانے پینے کی خواہش ہی نہیں ہے، اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ روزے دار کے سامنے کھانا پینا درست ہے (وحیدی)۔ ان احادیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسنِ اخلاق، رشتے داروں کی زیارت کا ثبوت ملا، نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ زیارت کے لئے آنے والے کو ضیافت میں کھانے اور پینے کے لئے کچھ پیش کرنا چاہیے اور چاہے خود روزے سے ہو مہمان نوازی ضرور کرنی چاہیے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1779]» اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1785]، [ابن ماجه 1748]، [أبويعلی 7148]، [ابن حبان 3430]، [الموارد 953]