سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
روزے کے مسائل
21. باب الرُّخْصَةِ في الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ:
21. روزے دار کے لئے بیوی کے بوسہ لینے کی اجازت کا بیان
حدیث نمبر: 1762
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا ليث بن سعد، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن عبد الملك بن سعيد الانصاري، عن جابر بن عبد الله، عن عمر بن الخطاب، قال: هششت فقبلت وانا صائم، فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إني صنعت اليوم امرا عظيما: قبلت وانا صائم. قال:"ارايت لو مضمضت من الماء؟"قلت: إذا لا يضر. قال:"ففيم؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: هَشِشْتُ فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ، فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا: قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ. قَالَ:"أَرَأَيْتَ لَوْ مَضْمَضْتَ مِنْ الْمَاءِ؟"قُلْتُ: إِذًا لَا يَضُرُّ. قَالَ:"فَفِيمَ؟".
سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے سرور میں آ کر روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ: آج میں نے بہت بڑا جرم کیا، میں روزے سے تھا اور بوسہ لے لیا؟ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم روزے میں پانی سے کلی کر لو تو کیا خیال ہے؟ میں نے کہا: اس میں تو کوئی حرج نہیں، فرمایا: پھر اس میں کیوں (حرج) ہونے لگا۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1759 سے 1762)
سیدنا عمر الفاروق رضی اللہ عنہ اتنے جلیل القدر صحابی ایک معمولی سی حرکت ان سے سرزد ہوئی لیکن مواخذے کا اتنا شدید خوف کہ گھبرائے ہوئے محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے، ماجرا سنایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کمالِ شفقت و محبت سے مثال دیکر سمجھایا کہ جس طرح کلی کرنے سے روزے میں خلل نہیں پڑا، بوس و کنار سے بھی کوئی خلل نہیں، اس طرح سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی پریشانی دور ہو کر انہیں تسلی ہوئی۔
شریعت ایک آسان و جامع قانون کا نام ہے جس کا زندگی کے ہر ہر گوشے سے تعلق ضروری ہے، میاں بیوی کا تعلق جو بھی ہے ظاہر ہے اس لئے حالتِ روزہ میں اپنی بیوی کے ساتھ بوس و کنار جائز رکھا گیا ہے بشرطیکہ روزہ رکھنے والے کو اپنی طبیعت پر پورا قابو حاصل ہو (جیسا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہے: «كَانَ أَمْلَكُكُمْ لِإِرْبِهِ» یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش کو کنٹرول میں رکھنے پر تم سے زیادہ اختیار رکھتے تھے)۔
اسی لئے (کچھ علماء نے کہا) جوانوں کے واسطے بوس و کنار کی اجازت نہیں، ان کا نفس غالب رہتا ہے، ہاں یہ خوف نہ ہو تو جائز ہے (مولانا راز رحمۃ اللہ علیہ)۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1765]»
مذکورہ بالا حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2385]، [ترمذي 727]، [ابن حبان 3544]، [موارد الظمآن 905]، [المحلی 209/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.