سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر (غزوہ فتح) میں تھے کہ آپ نے بھیڑ دیکھی اور دیکھا کہ لوگوں نے ایک شخص پر سایہ کر رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”کیا بات ہے؟“ عرض کیا: ایک روزے دار ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی (اچھا کام) نہیں ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1746) اس حدیث سے ان لوگوں نے دلیل لی جو سفر میں افطار ضروری سمجھتے ہیں، اور ان کے مقابل علماء نے کہا کہ اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ جس کو سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اس کو سفر میں روزہ رکھنا اچھی بات نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1750]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1946]، [مسلم 1115]، [أبوداؤد 2407]، [نسائي 2261]، [ابن ماجه 1665]، [أبويعلی 1883]، [ابن حبان 3552]