اس سند سے بھی سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے حسب سابق حدیث روایت کی۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1707 سے 1709) اس حدیث کا مقصود یہ ہے کہ حاکموں کی اطاعت کرو، ان کو راضی رکھو اور تکلیف نہ پہنچاؤ، کیونکہ اسی میں صلاحِ طرفین ہے۔ دینِ اسلام بڑا عادلانہ و منصفانہ نظام ہے، ایک طرف زکاة و عشر وصول کرنے والوں کو ہدیۃً تحفہ قبول کرنے سے اور اپنے لئے پرسنٹیز لگانے سے منع کیا تو دوسری طرف زکاة دینے والوں کو بھی حکم دیا کہ آفیسران اور ذمہ داران کو زبردستی کرنے پر مجبور نہ کرو اور ہنسی خوشی مسلمانوں کا حق اپنے مال میں سے انہیں دے دو تاکہ وہ بھی راضی خوشی تمہارے پاس سے واپس ہوں۔ «(سُبْحَانَ مَنْ شَرَعَ الْاَحْكَامَ)» ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1713]» اس روایت کی سند صحیح اور تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔