سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مال داری کے باوجود کسی سے کچھ مانگے وہ اس کے چہرے پر داغ ہو گی۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 1681 سے 1683) ان احادیث میں گڑگڑا کر اصرار کے ساتھ بھیک مانگنے کی ممانعت ہے اور جو ایسا کرے گا تو چاہے دینے والے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کیوں نہ ہوں اس میں برکت نہ ہوگی، دوسری حدیث میں بے ضرورت اور مال ہوتے ہوئے مانگنے والے کے لئے شدید وعید ہے۔ قرآن پاک میں ہے جو لوگ چمٹ کر نہیں مانگتے وہی لوگ صدقات کے مستحق ہیں: « ﴿تَعْرِفُهُمْ بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ...﴾[البقره: 273] »(ترجمہ: آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافے سے انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے)، گویا اہلِ ایمان کی صفت یہ ہے کہ فقر و غربت کے باوجود وہ مانگنے سے بچتے ہیں اور چمٹ کر سوال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1685]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 4589]