سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
زکوٰۃ کے مسائل
3. باب مَنْ لَمْ يُؤَدِّ زَكَاةَ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ:
3. جو شخص اونٹ، گائے، بکریوں کی زکاۃ نہ دے اس کی سزا کا بیان
حدیث نمبر: 1656
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بشر بن الحكم، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "ما من صاحب إبل لا يفعل فيها حقها، إلا جاء يوم القيامة اكثر ما كانت قط، واقعد لها بقاع قرقر تستن عليه بقوائمها واخفافها، ولا صاحب بقر لا يفعل فيها حقها، إلا جاء يوم القيامة اكثر ما كانت، واقعد لها بقاع قرقر، تنطحه بقرونها وتطؤه بقوائمها، ولا صاحب غنم لا يفعل فيها حقها، إلا جاءت يوم القيامة اكثر ما كانت، واقعد لها بقاع قرقر , تنطحه بقرونها وتطؤه باظلافها، ليس فيها جماء ولا مكسور قرنها، ولا صاحب كنز لا يفعل فيه حقه، إلا جاء كنزه يوم القيامة شجاعا اقرع يتبعه فاتحا فاه، فإذا اتاه، فر منه، فيناديه: خذ كنزك الذي خباته. قال: فانا عنه غني، فإذا راى انه لابد منه، سلك يده في فمه فيقضمها قضم الفحل". قال ابو الزبير: سمعت عبيد بن عمير، يقول هذا القول، ثم سالنا جابر بن عبد الله، فقال مثل قول عبيد بن عمير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ قَطُّ، وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ بِقَوَائِمِهَا وَأَخْفَافِهَا، وَلَا صَاحِبِ بَقَرٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ، وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِقَوَائِمِهَا، وَلَا صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا، إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ، وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ , تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا، لَيْسَ فِيهَا جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورٍ قَرْنُهَا، وَلَا صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يَفْعَلُ فِيهِ حَقَّهُ، إِلَّا جَاءَ كَنْزُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُهُ فَاتِحًا فَاهُ، فَإِذَا أَتَاهُ، فَرَّ مِنْهُ، فَيُنَادِيهِ: خُذْ كَنْزَكَ الَّذِي خَبَّأْتَهُ. قَالَ: فَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ، فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَابُدَّ مِنْهُ، سَلَكَ يَدَهُ فِي فَمِهِ فَيَقْضِمُهَا قَضْمَ الْفَحْلِ". قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ هَذَا الْقَوْلَ، ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے ہیں: جو اونٹ والا اس کا حق ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ بہت سے ہو کر آئیں گے اور ان کا مالک سپاٹ زمین پر بٹھا دیا جائے گا اور وہ اس کو اپنے پیروں اور کھروں سے روندیں گے، اور جو گائے والا اس کا حق ادا نہ کرے گا وہ قیامت کے دن بہت سی گائیں بن کر آئیں گی اور اس کو ایک مسطح زمین پر بٹھا دیا جائے گا اور وہ گائیں اسے سینگوں سے ماریں گی اور پیروں سے روندیں گی، اور جو بکری والا اس کا حق ادا نہیں کرتا وہ بھی قیامت کے دن بہت سی ہو کر آئیں گی اور ان کے مالک کو ایک پٹ زمین پر بٹھا دیا جائے گا اور وہ بکریاں اسے اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریں گی اور اپنے کھروں سے اسے کچل ڈالیں گی، اور اس دن ان میں سے کوئی بے سینگ اور ٹوٹے ہوئے سینگ کی نہ ہو گی، اور جو صاحب خزانہ اس خزانے کا حق ادا نہیں کرتا وہ خزانہ قیامت کے دن گنجا اژدہا بن کر آئے گا منہ کھولے ہوئے (اپنے دنیاوی مالک کا) پیچھا کرے گا، جب وہ اژدہے کی صورت میں (اس مالک) کے پاس پہنچے گا تو وہ بھاگے گا، تو وہ پکارے گا، لے اپنا خزانہ جو تو نے چھپا رکھا تھا، وہ کہے گا: مجھے اس کی حاجت نہیں، پھر جب وہ مالک دیکھے گا کہ یہ اژدہا اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا ہے تو اس کے منہ میں ہاتھ ڈال دے گا اور وہ اسے ایسا چبائے گا جیسے اونٹ چباتا ہے۔ راوی نے کہا: ابوالزبیر نے کہا: ہم نے عبيد بن عمیر سے سنا، وہ یہی کہتے تھے، پھر ہم نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا، انہوں نے بھی عبید بن عمیر ہی کی طرح بتایا، اور ابوالزبیر نے کہا: میں نے عبيد بن عمیر سے سنا کہ ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اونٹی کا کیا حق ہے؟ فرمایا: اس کو پانی پر دوہنا، اس کا ڈول عاریتاً دینا اور اس کے نر کو نطفے (جفتی) کے لئے مانگنے پر (بلا اجرت کے) دینا اور الله کی راہ میں اس کو سواری میں دینا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1658]»
اس روایت کی سند اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 987]، [نسائي 2453]، [ابن حبان 3255]، [المنتقی 335]، [المحلی 80/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.