(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن طريف، حدثنا محمد بن فضيل، حدثنا ابو حيان، عن عطاء، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، في سفر فاقبل اعرابي فلما دنا منه، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اين تريد؟"، قال: إلى اهلي، قال:"هل لك في خير؟"، قال: وما هو؟، قال:"تشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا عبده ورسوله"، فقال: ومن يشهد على ما تقول؟، قال:"هذه السلمة"، فدعاها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي بشاطئ الوادي فاقبلت تخد الارض خدا حتى قامت بين يديه، فاستشهدها ثلاثا، فشهدت ثلاثا انه كما قال، ثم رجعت إلى منبتها، ورجع الاعرابي إلى قومه، وقال: إن اتبعوني اتيتك بهم، وإلا رجعت، فكنت معك.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي سَفَرٍ فَأَقْبَلَ أَعْرَابِيٌّ فَلَمَّا دَنَا مِنْهُ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَيْنَ تُرِيدُ؟"، قَالَ: إِلَى أَهْلِي، قَالَ:"هَلْ لَكَ فِي خَيْرٍ؟"، قَالَ: وَمَا هُوَ؟، قَالَ:"تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"، فَقَالَ: وَمَنْ يَشْهَدُ عَلَى مَا تَقُولُ؟، قَالَ:"هَذِهِ السَّلَمَةُ"، فَدَعَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ بِشَاطِئِ الْوَادِي فَأَقْبَلَتْ تَخُدُّ الْأَرْضَ خَدًّا حَتَّى قَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَاسْتَشْهَدَهَا ثَلَاثًا، فَشَهِدَتْ ثَلَاثًا أَنَّهُ كَمَا قَالَ، ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَى مَنْبَتِهَا، وَرَجَعَ الْأَعْرَابِيُّ إِلَى قَوْمِهِ، وَقَالَ: إِنْ اتَّبَعُونِي أَتَيْتُكَ بِهِمْ، وَإِلَّا رَجَعْتُ، فَكُنْتُ مَعَكَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ ایک بدوی آیا اور جب آپ سے وہ قریب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہاں کا ارادہ ہے“، عرض کیا: اپنے گھر والوں کی طرف جانے کا ارادہ ہے۔ فرمایا: ”بہتری چاہتے ہو؟“ عرض کیا: وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(وہ یہ ہے کہ) تم اس بات کی شہادت دو کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول و پیغمبر ہیں“، اس نے کہا: آپ جو فرماتے ہیں اس کی شہادت کون دیتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کانٹے دار درخت (جھاڑی) ہے (جو اس کی شہادت دیتا ہے)“، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آواز دی جو گرچہ وادی کے ایک کنارے پر واقع تھا لیکن زمین پھاڑتا ہوا آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو کھڑا ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے گواہی دینے کو کہا اور اس درخت نے تین مرتبہ شہادت دی کہ آپ وہی ہیں جیسا کہ آپ نے دعوی کیا ہے۔ پھر وہ اپنی جگہ واپس چلا گیا اور وہ اعرابی یہ کہتے ہوئے اپنے قبیلے میں واپس چلا گیا کہ اگر انہوں نے میری بات مانی تو انہیں لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاؤں گا ورنہ بذات خود واپس آ کر آپ کے ساتھ رہوں گا۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 16]» یہ حدیث صحیح ہے جس کو [أبويعلی 5662] اور [ابن حبان 6505] نے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [موارد الظمآن 2110]