(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، قال: سمعت عامرا، يقول: استفتى رجل ابي بن كعب، فقال: يا ابا المنذر، ما تقول في كذا وكذا؟، قال: يا بني، اكان الذي سالتني عنه؟، قال: لا، قال: "اما لا، فاجلني حتى يكون، فنعالج انفسنا حتى نخبرك".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرًا، يَقُولُ: اسْتَفْتَى رَجُلٌ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، مَا تَقُولُ فِي كَذَا وَكَذَا؟، قَالَ: يَا بُنَيَّ، أَكَانَ الَّذِي سَأَلْتَنِي عَنْهُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: "أَمَّا لَا، فَأَجِّلْنِي حَتَّى يَكُونَ، فَنُعَالِجَ أَنْفُسَنَا حَتَّى نُخْبِرَكَ".
اسماعیل بن ابی خالد نے کہا میں نے عامر (الشعبی) کو کہتے ہوئے سنا کہ ایک آدمی نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فتویٰ پوچھتے ہوئے کہا: اے ابوالمنذر! آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: بیٹے! جس بارے میں تم فتویٰ پوچھ رہے ہو، کیا وہ وقوع پذیر ہو چکا ہے؟ عرض کیا: نہیں۔ انہوں نے جواب دیا جب نہیں تو مجھے اس وقت تک مہلت دو جب ایسا ہو جائے، پھر ہم غور کریں گے اور تمہیں فتویٰ دیں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه عامر الشعبي لم يدرك أبي بن كعب، [مكتبه الشامله نمبر: 151]» یہ منقطع روایت ہے، «وانفرد به الدارمي» ، لیکن اس طرح کی متعدد روایات [باب كراهة الفتيا اثر رقم 125-128] میں بسند صحیح گزر چکی ہیں اور آگے اس کی تفصیل بھی آرہی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه عامر الشعبي لم يدرك أبي بن كعب