سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
19. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا وَكَرِهَ التَّنَطُّعَ وَالتَّبَدُّعَ:
ان لوگوں کا بیان جنہوں نے فتوی دینے سے خوف کھایا اور غلو و زیادتی یا بدعت ایجاد کرنے کو برا سمجھا
حدیث نمبر: 151
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرًا، يَقُولُ: اسْتَفْتَى رَجُلٌ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، مَا تَقُولُ فِي كَذَا وَكَذَا؟، قَالَ: يَا بُنَيَّ، أَكَانَ الَّذِي سَأَلْتَنِي عَنْهُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: "أَمَّا لَا، فَأَجِّلْنِي حَتَّى يَكُونَ، فَنُعَالِجَ أَنْفُسَنَا حَتَّى نُخْبِرَكَ".
اسماعیل بن ابی خالد نے کہا میں نے عامر (الشعبی) کو کہتے ہوئے سنا کہ ایک آدمی نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فتویٰ پوچھتے ہوئے کہا: اے ابوالمنذر! آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: بیٹے! جس بارے میں تم فتویٰ پوچھ رہے ہو، کیا وہ وقوع پذیر ہو چکا ہے؟ عرض کیا: نہیں۔ انہوں نے جواب دیا جب نہیں تو مجھے اس وقت تک مہلت دو جب ایسا ہو جائے، پھر ہم غور کریں گے اور تمہیں فتویٰ دیں گے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه عامر الشعبي لم يدرك أبي بن كعب، [مكتبه الشامله نمبر: 151]»
یہ منقطع روایت ہے، «وانفرد به الدارمي» ، لیکن اس طرح کی متعدد روایات [باب كراهة الفتيا اثر رقم 125-128] میں بسند صحیح گزر چکی ہیں اور آگے اس کی تفصیل بھی آرہی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه عامر الشعبي لم يدرك أبي بن كعب