(حديث مرفوع) اخبرنا وهب بن جرير، حدثنا هشام الدستوائي، عن القاسم بن عوف، عن زيد بن ارقم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عليهم وهم يصلون بعد طلوع الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "صلاة الاوابين إذا رمضت الفصال".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ إِذَا رَمِضَتْ الْفِصَالُ".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب کے بعد باہر تشریف لائے تو لوگوں کو دیکھا کہ نماز پڑھ رہے ہیں، تو فرمایا: ”صلاة الأوابین کا وقت جب ہے کہ اونٹ کے بچوں کے پیر جلنے لگیں۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1495) صلاة الاوّابین چاشت ہی کی نماز ہے جو دن چڑھے پڑھنا افضل ہے گرچہ طلوعِ شمس سے زوال تک جائز ہے، لیکن عمدہ وقت یہ ہے کہ دھوپ سے ریت گرم ہو جائے اور اونٹ کے بچوں کے پیر جلنے لگیں (علامہ رحمہ اللہ)، اوّابون اوّاب کی جمع ہے جس کے معنی مطیع و فرماں بردار کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1498]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 748]، [ابن حبان 2539]، [ابن ابي شيبه 406/2]