(حديث مرفوع) اخبرنا عفان، حدثنا همام، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، قال: حدثني رجال مرضيون فيهم عمر بن الخطاب وارضاهم عندي عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "لا صلاة بعد صلاة الصبح حتى تطلع الشمس، ولا صلاة بعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے کچھ پسندیدہ اشخاص نے حدیث بیان کی جن میں سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی ہیں اور عمر رضی اللہ عنہ میرے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ آفتاب طلوع ہو جائے، اور عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ آ فتاب غروب ہو جائے۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 1469 سے 1471) دن اور رات میں کچھ اوقات ایسے ہیں جن میں نماز ادا کرنا مکروہ ہے، سورج نکلتے وقت، اور ٹھیک دوپہر کے وقت، اور عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک، اور نمازِ فجر کے بعد سورج نکلے تک۔ ہاں اگر کوئی فرض نماز قضا ہوگئی ہو تو اس کا پڑھ لینا جائز ہے اور فجر کی سنتیں بھی اگر فجر کی نماز سے پہلے نہ پڑھی جا سکی ہوں تو ان کو بھی بعد جماعتِ فجر پڑھا جاسکتا ہے، جو لوگ جماعت ہوتے ہوئے فجر کی سنتیں پڑھتے رہتے ہیں وہ حدیث کے خلاف کرتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: «إِذَا أُقِيْمَتِ الصَّلَاةَ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوْبَةِ.» یعنی ”جب جماعت کھڑی ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہے۔ “(یہ حدیث آگے 1488 نمبر پر آرہی ہے)، نیز اور اوقات منہیہ عنہا میں اگر کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو تحیۃ المسجد بھی اسے پڑھنی چاہیے۔ حدیث کے الفاظ ہیں: «إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ.» تفصیل حدیث رقم (1431) میں گذر چکی ہے، لہٰذا مذکورہ بالا حدیث میں جو ممانعت آئی ہے اس سے کچھ حالتیں مستثنیٰ ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1473]» اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور حدیث متفق علیہ ہے۔ ابوالعالیہ کا نام رفیع بن مہران الریاحی ہے۔ دیکھئے: [بخاري 581]، [مسلم 287، 826]، [أبوداؤد 1276]، [ترمذي 183]، [نسائي 561]، [ابن ماجه 1250 وغيرهم]