(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا يزيد بن حازم، عن سليمان بن يسار، ان رجلا يقال له: صبيغ قدم المدينة فجعل يسال عن متشابه القرآن، فارسل إليه عمر رضي الله عنه وقد اعد له عراجين النخل، فقال: "من انت؟، قال: انا عبد الله صبيغ، فاخذ عمر عرجونا من تلك العراجين، فضربه وقال: انا عبد الله عمر فجعل له ضربا حتى دمي راسه، فقال: يا امير المؤمنين، حسبك، قد ذهب الذي كنت اجد في راسي".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ: صَبِيغٌ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَجَعَلَ يَسْأَلُ عَنْ مُتَشَابِهِ الْقُرْآنِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَقَدْ أَعَدَّ لَهُ عَرَاجِينَ النَّخْلِ، فَقَالَ: "مَنْ أَنْتَ؟، قَالَ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ صَبِيغٌ، فَأَخَذَ عُمَرُ عُرْجُونًا مِنْ تِلْكَ الْعَرَاجِينِ، فَضَرَبَهُ وَقَالَ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ عُمَرُ فَجَعَلَ لَهُ ضَرْبًا حَتَّى دَمِيَ رَأْسُهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، حَسْبُكَ، قَدْ ذَهَبَ الَّذِي كُنْتُ أَجِدُ فِي رَأْسِي".
سلیمان بن یسار نے کہا: ایک شخص جس کا نام صبیغ تھا، مدینہ آ کر قرآن کی آیات متشابہات کے بارے میں پوچھنے لگا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کھجور کی ٹہنیاں منگائیں اور اسے بلا بھیجا، پوچھا تم کون ہو؟ جواب دیا میں اللہ کا بندہ صبیغ ہوں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان ٹہنیوں میں سے ایک ٹہنی اٹھائی اور کہا: میں اللہ کا بندہ عمر ہوں اور اس کی پٹائی شروع کر دی، یہاں تک کہ اس کا سر لہولہان ہو گیا تو اس نے کہا: بس کیجئے امیر المومنین، میرے سر میں جو شبہات در آئے تھے ختم ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع سليمان بن يسار لم يدرك عمر بن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 146]» سلیمان بن یسار نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں دیکھا اس لئے یہ روایت منقطع ہے، اور اس کو آجری نے [الشرعية ص: 75] میں ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع سليمان بن يسار لم يدرك عمر بن الخطاب