سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
نماز کے مسائل
132. باب لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ:
132. شدّ رحال (یعنی سفر) صرف تین مساجد کے لئے کیا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 1459
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: مسجد الكعبة، ومسجدي هذا، ومسجد الاقصى".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدُ الْكَعْبَةِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مسجدوں کے سوا کسی مسجد کے لئے کجاوے نہ باندھے جائیں (یعنی سفر نہ کیا جائے)، ایک مسجد حرام (بیت اللہ شریف)، دوسرے میری یہ مسجد (مسجد نبوی)، اور تیسرے مسجد اقصی (یعنی بیت المقدس)۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1458)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ان تین مساجد کے علاوہ ثواب کی نیت سے کسی بھی مسجد میں سفر کر کے جانا جائز نہیں، اور ثواب کی نیت سے قبر اور مزاروں کے لئے سفر کرنا تو حرام ہے، حتیٰ کہ علمائے کرام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ مبارک کی زیارت کے قصد سے مدینہ منورہ جانے کو بھی خلافِ شرع اور مذکورہ بالا حدیث کے مخالف تصور کیا ہے، ہاں جو شخص مسجدِ نبوی میں جائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ کی زیارت کے لئے جائے تو کوئی حرج نہیں، وہاں جا کر درود و سلام شرعی طریقے پر کہنا اور سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما و دیگر صحابہ پر سلام کہنا معیوب نہیں، اسی طرح قرب و جوار کے قبرستان میں عبرت و موعظت کے لئے جانا اور مرحومین کے لئے دعا کرنا بھی خلافِ شرع نہیں بلکہ جائز و مستحب ہے، بس شدّ رحال کی یعنی خاص طور سے کسی قبر، مزار، درگاہ اور قبرستان کی زیارت ثواب حاصل کرنے کے لئے اور صاحبِ قبر سے سفارش یا طلبِ معاش و حاجت روائی کے لئے سفر کر کے جانا خلافِ شرع اور حرام ہے۔
اللہ سب کو دین کی سمجھ دے۔
آمین۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1461]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1189]، [مسلم 1397]، [أبوداؤد 2033]، [نسائي 699]، [ابن ماجه 1409]، [أبويعلی 5880]، [ابن حبان 1619]، [الحميدي 973]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.