(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، انبانا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين: ان يحتبي احدكم في الثوب الواحد ليس بين فرجه وبين السماء شيء، وعن الصماء اشتمال اليهود".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ: أَنْ يَحْتَبِيَ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ بَيْنَ فَرْجِهِ وَبَيْنَ السَّمَاءِ شَيْءٌ، وَعَنْ الصَّمَّاءِ اشْتِمَالِ الْيَهُودِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے لباس سے منع فرمایا: ایک اس سے کہ کوئی شخص ایک کپڑے میں گوٹ مار کر اس طرح بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ اور آسمان کے درمیان کوئی پردہ نہ ہو، دوسرے اشتمال صماء سے جو یہود کا پہناوا ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1409) اشتمال صماء ایک کپڑے کو اس طرح سارے بدن پر لپیٹنا کہ ہاتھ باہر نہ نکل سکے، اور احبتاء کا معنی حدیث میں مذکور ہے۔ یہ بہت ہی بے شرمی کی بات ہے کہ آدمی برہنہ ہو کر کھلے آسمان کے نیچے آئے۔ اگر کوئی فردِ بشر موجود نہیں تو انسان کو الله تعالیٰ سے شرمانا چاہیے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1412]» اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 368، 584]، [نسائي 4529]، [ابن ماجه 3560]، [أبويعلی 6124]، [ابن حبان 2290 وغيرهم]