(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا احمد بن الحجاج، قال: سمعت سفيان، عن ابن المنكدر، قال: "إن العالم يدخل فيما بين الله وبين عباده، فليطلب لنفسه المخرج".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: "إِنَّ الْعَالِمَ يَدْخُلُ فِيمَا بَيْنَ اللَّهِ وَبَيْنَ عِبَادِهِ، فَلْيَطْلُبْ لِنَفْسِهِ الْمَخْرَجَ".
ابن المنکدر نے کہا: عالم (فتوے کے ذریعے) اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے درمیان مداخلت کرتا ہے، اس لئے اسے اپنے نکلنے کا راستہ تلاش کرنا چاہیے (یعنی: فتویٰ سازی سے احتراز کرنا چاہئے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى ابن المنكدر، [مكتبه الشامله نمبر: 139]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابونعیم نے [الحلية 152/3] میں اور خطیب نے [الفقيه والمتفقه 1088، 1089] میں صحیح سند سے ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى ابن المنكدر