(حديث مرفوع) اخبرنا ابو معمر إسماعيل بن إبراهيم، عن عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل بن سعد، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم "جلس على المنبر فكبر، فكبر الناس خلفه، ثم ركع وهو على المنبر، ثم رفع راسه فنزل القهقرى فسجد في اصل المنبر، ثم عاد حتى فرغ من آخر صلاته". قال ابو محمد: في ذلك رخصة للإمام ان يكون ارفع من اصحابه وقدر هذا العمل في الصلاة ايضا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَكَبَّرَ، فَكَبَّرَ النَّاسُ خَلْفَهُ، ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَنَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِ صَلَاتِهِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: فِي ذَلِكَ رُخْصَةٌ لِلْإِمَامِ أَنْ يَكُونَ أَرْفَعَ مِنْ أَصْحَابِهِ وَقَدْرُ هَذَا الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ أَيْضًا.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر بیٹھے، پھر آپ نے تکبیرِ تحریمہ کہی، لوگوں نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ نے منبر پر ہی رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا، پھر اسی حالت میں آپ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے اور منبر کے نیچے سجدہ کیا، پھر اوپر چڑھ گئے اور اسی طرح نماز پوری فرمائی۔ امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: اس سلسلے میں امام کو اجازت ہے کہ وہ نمازیوں سے اونچائی پر کھڑے ہو کرنماز پڑھائے اور نماز میں اس قدر عمل کر سکتا ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1291) یعنی نمازی نماز کی حالت میں ایک دو قدم آگے پیچھے یا اوپر نیچے اتر چڑھ سکتا ہے، اس سے نماز میں کوئی خلل نہیں پڑے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو في الصحيحين بأوضح وأتم مما هنا، [مكتبه الشامله نمبر: 1293]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 377]، [مسلم 544]، [أبوداؤد 1080]، [نسائي 738]، [ابن حبان 2142]، [الحميدي 955]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو في الصحيحين بأوضح وأتم مما هنا