(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن الحكم، قال: سمعت سعيد بن جبير يحدث، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: كنت عند خالتي ميمونة، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم بعد العشاء فصلى اربع ركعات، ثم قام، فقال:"انام الغليم؟"او كلمة نحوها، فقام فصلى فجئت، فقمت عن يساره، فاخذ بيدي فجعلني عن يمينه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعِشَاءِ فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ:"أَنَامَ الْغُلَيِّمُ؟"أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا، فَقَامَ فَصَلَّى فَجِئْتُ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں اپنی خالہ (صاحبہ) سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے بعد تشریف لائے اور آپ نے چار رکعت نماز پڑھی، پھر کھڑے ہوئے تو فرمایا: کیا بٹوا سو گیا؟ یا اسی طرح کا کوئی کلمہ کہا، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں جا کر آپ کے بائیں طرف مل گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنے دائیں طرف کر لیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1288) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اکیلا آدمی نمازِ جماعت میں امام کے دائیں طرف کھڑا ہو گا، اور جو امامت کرائے وہ دو آدمیوں میں بائیں طرف رہے گا۔ نیز اس حدیث سے گھر میں نماز پڑھنا بھی ثابت ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازوں کے علاوہ سنن و نوافل زیادہ تر گھر میں ہی پڑھتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھروں میں نماز پڑھا کرو، گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔ “ یہ اس لئے فرمایا کیونکہ قبرستان میں نماز نہیں پڑھی جاتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1290]» اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 378]، [مسلم 411]، [مسند أبى يعلی 3558] و [الحميدي 1232]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه