(حديث مقطوع) اخبرنا يعلى بن عبيد، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، في المراة الحائض في عنقها التعويذ او الكتاب، قال: "إن كان في اديم، فلتنزعه، وإن كان في قصبة مصاغة من فضة، فلا باس، إن شاءت، وضعت، وإن شاءت، لم تفعل"، قيل لعبد الله: تقول بهذا؟ قال: نعم.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، فِي الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ فِي عُنُقِهَا التَّعْوِيذُ أَوْ الْكِتَابُ، قَالَ: "إِنْ كَانَ فِي أَدِيمٍ، فَلْتَنْزِعْهُ، وَإِنْ كَانَ فِي قَصَبَةٍ مُصَاغَةٍ مِنْ فِضَّةٍ، فَلَا بَأْسَ، إِنْ شَاءَتْ، وَضَعَتْ، وَإِنْ شَاءَتْ، لَمْ تَفْعَلْ"، قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ: تَقُولُ بِهَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ.
حائضہ عورت کے اپنے گلے میں تعویذ یا قرآن (آیت) لٹکانے کے بارے میں عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، فرمایا: اگر چمڑے پر لکھا ہو تو عورت اس کو نکال دے، اور اگر چاندی کے خول میں ہو تو کوئی حرج نہیں، چاہے تو نکال دے اور چاہے تو نہ نکالے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ فرمایا: ہاں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1207) تعویذ لٹکانا في ذاتہ غلط ہے چہ جائیکہ حالتِ حیض میں وہ تعویذ چاہے آیتِ قرآنیہ سے لکھا گیا ہو یا اعداد ہندسوں میں لکھا گیا ہو، کسی صورت جائز نہیں، علمائے کرام کا اصح قول یہی ہے جیسا کہ حدیث میں ہے: «إِنَّ الرُّقَي وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةً شِرْكٌ.» جھاڑ پھونک، تعویذ، محبت کیلئے اعمال سب شرک ہیں۔ لہٰذا اس سے بچا جائے۔ اس حدیث «إِنَّ الرُّقَي» کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 3883]، [ابن ماجه 3576]، [مسند أحمد 381/1] ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 1212]» عطاء رحمہ اللہ تک اس روایت کی سند صحیح ہے، اور اسے ابن ابی شیبہ نے [مصنف 38/7، 3595] میں اور عبدالرزاق نے [مصنف 1347] میں ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عطاء